حد پردس کی آج کچھ معلوم ہوئی
حصّہ تبدیلی کا کاش میں بھی بن سکتا
امید کی آخر آج کچھ روشنی دکھی
چراغ بے نام سہی؛کاش میں بھی بن سکتا
چلو دور ہی سہی،دل و جان تو ساتھ ہی ہے
دعا سے بڑھ کے دوا ، کاش میں بھی بن سکتا
یوں تو پردیس اکثر دیس سے بھلا لگتا ہے
آج گونجتی ہے سدا کے دیس ؛ کاش میں بھی بن سکتا